Saturday, December 13, 2008

Mumtaaz

ایک دفعہ امریکا سے ایک ڈیلیگیشن پاکستان آیا تو اس وقت کے حکمرانوں کا، مشہور گلوکارہ ممتاز کو حکم ہوا کہ ان کے استقبال میں کچھ پیش کریں۔ لیکن ممتاز نے ان امریکیوں کے سامنے کچھ بھی پیش کرنے سے منع کردیا۔ پھر تو مظالم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے بیچاری ممتاز کے اوپر۔ انہیں بار بار لاڑکانے (لڑکانہ) کے تھانے بلا بلا کر پریشان کیا جانے لگا۔ اس کے احتجاج میں فنکاروں کا ایک جلوس بھی نکلا۔ لیکن ممتاز کو پریشان کیا جانا کم نہیں ہوا۔ اسی موقعے سے حبیب جالب نے احتجاجا ایک نظم کہ ڈالی اور سڑکوں پر گھوم گھوم کر لوگوں کو سنانے لگے۔ نظم یوں ہے-:

ممتاز

قصر شاہی سے یہ حکم صادر ہوا، لاڑکانے چلو

ورنہ تھانے چلو!

اپنے ہونٹوں سے خوشبو لٹانے چلو، گیت گانے چلو

ورنہ تھانے چلو!

حاکموں کو بہت تم پسند آ‏ئی ہو، ذہن پر چھائی ہو

اپنے جلووں سے محفل سجانے چلو، مسکرانے چلو

ورنہ تھانے چلو!

منتظر ہیں تمہارے سپاہی وہاں، کیف کا ہے سماں

جسم کی لو سے شمعیں جلانے چلو، غم بھلانے چلو

ورنہ تھانے چلو!

No comments: